بھگوڑا

( بَھگوڑا )
{ بَھگو (واؤ مجہول) + ڑا }
( سنسکرت )

تفصیلات


بَھجّکارک  بَھگوڑا

سنسکرت زبان کے اسم 'بھج کارک' سے ماخوذ صفت ہے۔ اردو میں عربی رسم الخط کے ساتھ بطور صفت استعمال ہوتا ہے ١٦٦٥ء کو "علی نامہ" میں مستعمل ملتا ہے۔

صفت ذاتی ( مذکر - واحد )
جنسِ مخالف   : بَھگوڑی [بَھگو (واؤ مجہول) + ڑی]
واحد غیر ندائی   : بَھگوڑے [بَھگو (واؤ مجہول) + ڑے]
جمع   : بَھگوڑے [بَھگو (واؤ مجہول) + ڑے]
جمع غیر ندائی   : بَھگوڑوں [بَھگو (واؤ مجہول) + ڑوں (واؤ مجہول)]
١ - (کسی جگہ کو چھوڑ کر) بھاگ جانے والا، مفرور، بھاگ جانے کا عادی، بَھگُّو۔
"ہمارے ایلچی . بادشاہ کے پاس پہنچ جائیں گے اور اس سے کہیں گے کہ بھگوڑوں کو ہمارے حوالے کر دے۔"      ( ١٩٥٨ء، ابوالکلام، رسول عربیۖ، ٧٣ )
٢ - بزدلا، تھڑدلا۔
"میں بہادر ہوں . تجھ جیسا بودا اور بھگوڑا نہیں ہوں جو ان باتوں سے سہم جاؤں۔"      ( ١٩١٧ء، کرشن، بیتی، ١٠٢ )
٣ - [ اصطلاحا ]  مفرور فوجی۔
 خوں سے اپنے جو ہولی کھیلے وہ جانباز ہے وہ بھگوڑا کیا? کرادے اپنے لشکر کو جو خوں      ( ١٩٣٠ء، اردو گلستان، ٣١ )