اسم نکرہ ( مؤنث - واحد )
١ - کھپانا، بھرنا، کشیدہ کاری و سلائی میں ٹانکا بھرنا۔
مجھ کو لکھنے کی، مضامین کے لیاقت گو نہیں حشو کی بھرتی بھی آجاتی ہے لیکن کام میں
( ١٩٢٤ء، انشائے بشیر، (دیباچہ)، ١٠ )
٢ - اندراج، داخلہ، کسی محکمے میں داخل ہونے یا لکھانے کا عمل۔
"فوج میں ان کی بھرتی موقوف ہو گئی تھی۔"
( ١٩٠٥ء، مقالات حالی، ٩٥:٢ )
٣ - سمائی، کھپت۔
غم کی بھرتی ہو چکی دل میں مرے ڈھونڈتا ہے درد گنجائش نئی
( ١٨١٣ء، پروانہ، کلیات جسونت سنگھ، ٣٥٠ )
٤ - وہ چیز جو کسی دوسری چیز میں بھری جائے، بھراؤ۔
جو بے سمجھے ہوئے بھر دیتی ہے خو گیر کی بھرتی کہو جس سے وہ کہتا ہے ہمیں چشم مروت ہے
( ١٩١٨ء، دیوانجی، ٣٠٠:٣ )
٥ - ٹھونس، ٹھانس، بے وجہ داخل کرنے یا خلا پر کرنے کا عمل۔
دیوان میں مرے نہیں بھرتی کے ایسے شعر بھرتے ہیں جیسے صفحۂ قرطاس اور لوگ
( ١٨٧٢ء، مظہر عشق، ١٠١ )
٦ - حشو، زائد۔
"بھرتی کا اس میں نام نہیں فضولیات سے ہم کو کام نہیں۔"
( ١٩٢٥ء، حکایات لطیفہ، (دیباچہ)، ٦ )
٧ - جہاز یا مال گاڑی کا اسباب جو بھرا جائے (ماخوذ: نوراللغات، 723:1)