بسیط

( بَسِیط )
{ بَسِیط }
( عربی )

تفصیلات


بسط  بَسِیط

عربی زبان میں ثلاثی مجرد کے باب سے مشتق اسم ہے اردو میں اصل معنی و ساخت کے ساتھ بطور صفت اور اسم استعمال ہوتا ہے۔ سب سے پہلے ١٦٨٢ء کو "عشق نامہ" میں مومن کے ہاں مستعمل ملتا ہے۔

صفت ذاتی
١ - پھیلا ہوا، کشادہ، وسیع، مفصل۔
"مسلمان عورتوں کے حال میں عربی زبان میں ایک بسیط کتاب مصر میں چھپ گئی ہے۔"      ( ١٩١٤ء، مکاتیب شبلی، ٢٥٥:١ )
٢ - پھیلانے والا۔
 مکان و لا مکاں سب میں محیط او رفیع چرخ و دھرتی کا بسیط او      ( ١٦٨٢ء، عشق نامہ، مومن، )
٣ - جس کی ترکیب میں کوئی دوسرا جزو شامل نہ ہو، مفرد، غیر مرکب۔
"نفس انسانی . اپنی سادہ بسیط حالت میں استدلال و ترتیب مقدمات کے بار کا متحمل نہیں ہو سکتا۔"      ( ١٩١٥ء، فلسفہ اجتماع، ١٥٩ )
اسم نکرہ ( مذکر - واحد )
١ - وسعت، پھیلاؤ (مجازاً) فرش، سطح۔
 جو رنگ کوے یار ہو فروغ روے یار میں وہ جلوہ گر ہے سر بسر بسیط روز گار میں      ( ١٩٤٠ء، کلیات بیخود موہانی، ١٤٠ )
٢ - امیر خسرو کے ایجاد کیے ہوئے ایک راگ کا نام۔
"خود ساختہ عربی فارسی گیت، قول، نقش، ہوا، نگار، گل اور بسیط کے راگ میں گا کر تمام درباریوں کو مست کر دیا۔"      ( ١٩٥٨ء، ہندوستان کے عہد وسطٰی کی ایک جھلک، ٤٥٦ )
٣ - [ تصوف ]  تمام اشیا میں جمال حق کا شہود اس طرح کہ ہر شے عین ذات معلوم ہو جیسا کہ ہے (مصباح التعرف لارباب التصوف، 62)
٤ - [ طب ]  زخم یا مرض جس میں دو یا زیادہ اسباب کے باعث کوئی پیچیدگی نہ ہو اور بنا بریں اس کا علاج آسان ہو۔
"ہم امراض بسیط کے بارے میں ان کی جگہ پر بیان کر چکے ہیں۔"      ( ١٩٤٧ء، جراحیات زہراوی، ٢٣٢ )
٥ - [ منطق ]  وہ قضیہ، جس میں ایک ہی نسبت ہو۔
"یہ آٹھ موجہات جو مذکور ہوئے موجہات بسیط ہیں۔"      ( ١٩٠٨ء، مبادی الحکمۃ، ٥٦ )
٦ - ریاضی (مساوات) جس میں ایک ہی طاقت کا استعمال ہو، (عدد) جس کے پہلے ایک قسم ہی کی علامت ہو مثبت یا منفی۔
"تقسیم دو طرح کی ہوتی ہے ایک بسیط دوسری مرکب۔"      ( ١٨٥٦ء، کتاب حساب، ٢١ )
  • expanse
  • surface