اسود

( اَسْوَد )
{ اَس + وَد }
( عربی )

تفصیلات


سود  اَسْوَد

عربی زبان سے اسم مشتق ہے۔ ثلاثی مجرد کے باب سے اسم تفضیل ہے۔ اردو میں ١٧٠٧ء کو ولی کے کلیات میں مستعمل ملتا ہے۔

اسم معرفہ ( مذکر )
١ - سنگ اسود جو خانہ کعبہ میں کسی قدر بلندی نصب ہے اور طواف کے وقت حاجی اسے بوسہ دیتے ہیں۔
 اسود، سواد مرد مک حورعیں ہوا پتھر سے بوسہ گاہ رسول امیں ہوا      ( ١٩١٢ء، شمیم، ریاض شمیم، ٣٦:٥ )
صفت ذاتی
١ - سیاہ، کالا۔
 تھاسیہ روجو عدو اس کوکیا خون میں تر کیا تماشا ہے کہ اسود کو بنایا احمد
٢ - سیاہ رنگ شخص، حبشی۔
 بتاتی ابیض و اصفر کو ہے آداب دنیا کے سکھاتی اسود و احمر کو ہے ارکان دیں مسجد      ( ١٩٣٦ء، چمنستان، ظفر علی خاں، ١٤ )