ملزم

( مُلْزِم )
{ مُل + زِم }
( عربی )

تفصیلات


لزم  مُلْزِم

عربی زبان میں ثلاثی مجرد کے باب سے مشتق اسم صفت ہے۔ اردو میں اصل معنی و ساخت کے ساتھ بطور صفت اور اسم استعمال ہوتا ہے۔ ١٨٨٤ء کو "مکمل مجموعۂ لیکچرز و اسپیچز" میں مستعمل ملتا ہے۔

صفت ذاتی ( مذکر - واحد )
جنسِ مخالف   : مُلْزِمَہ [مُل + زِمَہ]
جمع ندائی   : مُلْزمو [مُل + زِمو (واؤ مجہول)]
جمع غیر ندائی   : مُلْزِموں [مُل +زِموں (واؤ مجہول)]
١ - مورد الزام، کام میں گردن پھانسنے والا۔ (اسٹین گاس، فرہنگ عامرہ)
٢ - [ قانون ]  وہ شخص جس کو کسی جرم کا الزام لگا کر عدالت میں پیش کیاجائے (سزا ہو جاؤے تو مجرم کہلاتا ہے)۔
"میں عدالت سے اپیل کرتا ہوں کہ ملزم اور گواہ اور ناظرین کو سنجیدہ ہونے کی ہدایت کی جائے۔"      ( ١٩٨٧ء، حصار، ٣٦ )