مجرم

( مُجْرِم )
{ مُج + رِم }
( عربی )

تفصیلات


جرم  مُجْرِم

عربی زبان میں ثلاثی مجرد کے باب سے مشتق اسم فاعل ہے۔ اردو میں بطور صفت نیز اسم استعمال ہوتا ہے اور تحریراً ١٨٧٨ء کو "گلزار داغ" میں مستعمل ملتا ہے۔

صفت ذاتی ( واحد )
جمع   : مُجْرِمین [مُج + رِمِین]
جمع غیر ندائی   : مُجْرِموں [مُج + رِموں (و مجہول)]
١ - جرم کرنے والا؛ جس نے جرم کیا ہے، قصور وار، خطا وار، گنہگار۔
"راستہ چلنے والے رک گئے اور ہمیں اس طرح دیکھنے لگے جیسے ہم مجرم ہوں۔"      ( ١٩٩٢ء، قومی زبان، کراچی، ستمبر، ٥٩ )
٢ - [ قانون ]  وہ شخص جس کا جرم عدالت میں ثابت ہو اور اسے سزا ملے۔
"مجرم پھانسی پانے سے پہلے مر گیا تو لینے کے دینے پڑ جائیں گے۔"      ( ١٩٩٥ء، افکار، کراچی، جنوری، فروری، ١٤٣ )