میزبان

( میزْبان )
{ میز (ی مجہول) + بان }
( فارسی )

تفصیلات


فارسی زبان سے ماخوذ اسم 'میز' کے بعد فارسی ہی سے ماخوذ لاحقہ فاعلی 'بان' لانے سے مرکب نسبتی بنا جو اولاً صفت کے طور پر اپنایا گیا مگر کثرت استعمال سے اسم کا درجہ اختیار کر چکا ہے تحریراً سب سے پہلے ١٥٦٤ء کو "دیوان حسن شوقی" میں مستعمل ملتان ہے۔

اسم نکرہ ( مذکر - واحد )
١ - مہمان داری کرنے والا، مہمان کو کھانا کھلانے والا؛ ضیافت کرنے والا، دعوت کرنے والا، نیوتک، صاحبِ خانہ۔
"ارشد حسین ناے اس طرح کہا گویا وہ میزبان تھے اور یہ مہمان۔"      ( ١٩٩٠ء، چاندنی بیگم، ٣٩٧ )
٢ - [ حشریات ]  وہ کیڑے یا حشرات جن کے جسم سے چپک کر دوسرے طفیلی کیڑے پرورش پاتے ہیں۔
جب میزبان(PUPA) کی شکل اختیار کرتا ہے تو طفیلی کا سرسینہ باہر کی طرف دکھاءی دینے لگتا ہے۔"      ( ١٩٧١ء، حشریات، ١٢٩ )
٣ - [ نباتیات ]  وہ پودا جس قر طفیلی پودے کی زندگی کا انصحار ہوتا ہے۔
"ایک منفی کشت کو ملا کر ایک میزبان پودے میں داخل کیا جاتا ہے۔"      ( ١٩٦٧ء، بنیادی خرد حیاتیات، ٩٢ )
٤ - میزبان پودا
"اس بوٹی کی جڑیں میزبان فصل کر جڑوں سے ملی ہوئی ہوتی ہیں۔"      ( ١٩٦٢ء، چارے، ١٤٢ )