جھمیلا

( جھَمیلا )
{ جھَمے + لا }
( سنسکرت )

تفصیلات


جھمیل  جھَمیلا

سنسکرت سے ماخوذ اسم 'جھمیل' کے ساتھ 'ا' بطور لاحقۂ نسبت لگانے سے 'جھمیلا' بنا۔ اردو میں بطور اسم استعمال ہوتا ہے۔ ١٨٣٠ء کو "کلیات نظیر" میں مستعمل ملتا ہے۔

اسم نکرہ ( مذکر - واحد )
واحد غیر ندائی   : جھَمیلے [جھَمے + لے]
جمع   : جھَمیلے [جھَمے + لے]
جمع غیر ندائی   : جھَمیلوں [جھَمے + لوں (و مجہول)]
١ - جھگڑا، فساد، قصہ، بکھیڑا، بحث و تکرار، الجھاؤ۔
 خدا ہی ہے جو تعلق کی گتھیاں سلجھیں جہاں میں شاد عجب طرح کے جھمیلے ہیں      ( ١٩٢٧ء، شاد عظیم آبادی، میخانۂ الہام، ٢٢٣ )
٢ - [ مجازا ]  ناپسندیدہ، اسباب، مشکل۔
"مدتوں مقدمہ اور حوالات کا جھمیلا برداشت کر کے چودہ برس کی قید کا سزا وار بنا۔"      ( ١٩١٤ء، غدر دہلی کے افسانے، ١٢١:١ )
  • جھَگَڑا
  • wrangling
  • altercation
  • row
  • pother
  • entanglement
  • complication
  • difficulty
  • dilemma
  • imbroglio
  • mess