تقرب

( تَقَرُّب )
{ تَقَر + رُب }
( عربی )

تفصیلات


قرب  تَقَرُّب

عربی زبان میں ثلاثی مزید فیہ کے باب 'تَفْعُّل' کے وزن پر مشتق اسم ہے جو اردو میں اپنے اصل معنی و ساخت کے ساتھ بطور اسم ہی استعمال ہوتا ہے تحریراً سب سے پہلے ١٧٧٢ء کو "انتباہ الطالبِین" میں مستعمل ملتا ہے۔

اسم کیفیت ( مذکر - واحد )
جمع استثنائی   : تَقَرُّبات [تَقَر + رُبات]
١ - نزدیکی، قرب، قربت، نزدیک ہونا۔
"افسوس ظاہر کیا اور کہا کہ. دفعۃً اس درجہ کا تقرب مرے نتائج پیدا کرے گا۔"      ( ١٩١٤ء، شبلی، مقالات، ٣٣:٥ )
٢ - نزدیک ہونے کی کوشش کرنا، قرب ڈھونڈنا۔ (جامع اللغات)
٣ - [ ریاضی ]  ایسا نتیجہ یا حل جو بالکل قطعی نہ ہو لیکن تقریباً صحیح ہو اور مخصوص مقصد کے لیے کافی ہو، قریب قریب۔
"اگر معمولی تقرب مطلوب ہو تو ہم عہ کی ان سب قوتوں کو خارج کر سکتے ہیں جن کا درجہ ایک سے بڑا ہے۔"      ( ١٩١٩ء جبر و مقابلہ، ٢٨٦:١ )