اسم حاصل مصدر ( مذکر - واحد )
١ - دو یا دو سے زیادہ کا مل کر ایک ہونا، واحدیت، وصل۔
"عیسائی خدا کی ابوت اور حلول و اتحاد کے قائل ہیں۔"
( ١٩٠٦ء، الکلام، ٧٥:٢ )
٢ - دو یا دو سے زیادہ افراد یا اشیاء کی ہیئت یا وصف میں شرکت، یکسانی۔
"پانی میں بھی کیفیت ایسی ہی کچھ دیکھی جاتی ہے ہرچند کہ جنس میں اتحاد رکھتا ہو۔"
٣ - کسی جماعت یا گروہ کی یکدلی و ہم خیالی، اتفاق، ایکا۔
"اسلامی ممالک میں . اتحاد اور ہمدردی قائم رکھنے والی . ایک زبان عربی بھی ہے۔"
( ١٩٣٥ء، چند ہم عصر، ٧١ )
٤ - دو یا زیادہ افراد کا میل جول، ملاپ، دوستی، موانست، الفت۔
"مولانا جمال الدین پیر بھائی تھے ان سے بہت اتحاد تھا۔"
( ١٩١٩ء، تذکرہ کاملان رام پور، ١٦٠ )
٥ - یک طرفہ دوستی یا انس و محبت۔
دونوں کو اتحاد نے اک رنگ کر دیا کھلتا نہیں کہ یار ہے یا پیرہن میں ہم
( ١٨٩٦ء، تجلیات عشق، ١٤٢ )
٦ - کلیۃً ایک ہو جانا، دوئی کا نہ رہنا، متوافقت، توافق ضدین کا۔
نہیں اتحاد تن و جان سے واقف ہمیں یار سے جو جدا جانتا ہے
( ١٨١٠ء، میر، کلیات، ٨٣٩ )
٧ - [ تصوف ] وجود مطلق کا اس طرح مشاہدہ کہ اس میں اور موجودات میں غیریت نظر نہ آئے، سالک کا حق کی ہستی میں مستغرق ہونا۔ (مصباح التعرف لارباب التصوف، 25)