اشتہار

( اِشْتِہار )
{ اِش + تِہار (کسرہ ت مجہول) }
( عربی )

تفصیلات


شہر  اِشْتِہار

عربی زبان سے اسم مشتق ہے ثلاثی مزید فیہ کے باب افتعال سے مصدر اور اردو میں بطور حاصل مصدر مستعمل ہے۔ اردو میں سب سے پہلے ١٦٤٩ء کو خاورنامہ میں مستعمل ملتا ہے۔

اسم نکرہ ( مذکر - واحد )
جمع   : اِشْتِہارات [اِش + تِہا + رات]
جمع غیر ندائی   : اِشْتِہاروں [اِش + تِہا + روں (و مجہول)]
١ - شہرت، مشتہری۔
 ہر طرف عالم تجلی طور ہر طرف اشتہار جلوۂ روح      ( ١٩٢٢ء، معارف جمیل، ٥٥ )
٢ - اعلان، نوٹس، اطلاع عام۔
'حربوں کے مقابلے میں اشتہار جنگ دے دیا۔"      ( ١٩٢٦ء، شرر، مضامین، ٣، ١٧٤:٣ )
٣ - وہ کاغذ جس پر کسی امر کا اعلان ہو (عموماً چھپا ہوا)۔
"انھوں نے تمام اشتہار ایک صندوق میں ڈال دیے۔"    ( ١٩٣٨ء، حالات سرسید، ٤٥ )
٤ - اخبار یا رسالے میں اجرت دے کر چھپوایا ہوا اعلان۔
'جنتری ایک تاجر کی ہے لہٰذا کوئی تعجب نہیں اگر نصف سے زیادہ اشتہار اس میں ہوں۔"    ( ١٩٢٧ء، اودھ پنچ، لکھنو، ١٢، ٤:٢ )
  • publication
  • divulging;  publicity
  • public notice;  notification
  • announcement
  • advertisement
  • proclamation
  • declaration
  • notice
  • placard
  • poster;  fame
  • rumour
  • report
  • renown