مساوی

( مُساوی )
{ مُسا + وی }
( عربی )

تفصیلات


عربی زبان میں مشتق اسم ہے۔ اردو میں بطور صفت استعمال ہوتا ہے اور تحریراً ١٧١٢ء کو "دیوان فائز دہلوی" میں مستعمل ملتا ہے۔

صفت ذاتی ( واحد )
جمع استثنائی   : مُساوِیان [مُسا + وِیان]
١ - (درجے، حالت یا خصوصیت وغیرہ میں) برابر، یکساں، ہم سر، ہم قیمت۔
"میں اب کیورو گرافی اور ڈانس کو عورتوں کی آزادی اور مساوی حقوق کی تعلیم کے لیے استعمال کرتی ہوں۔"      ( ١٩٨٧ء، آجاؤ افریقہ، ١١ )
٢ - (وزن، طول و عرض، حجم یا تعداد میں) برابر۔
"حضور وائسرائے کی خدمت میں ڈیپوٹیشن بھیجنا قرار پائے تو نہ وہ اور مسلم لیگ دونوں کے ممبر بہ تعداد مساوی شریک ہوں۔"      ( ١٩٤٣ء، حیات شبلی، ٥٤٢ )
٣ - [ مجازا ]  مترداف، ہم معنی۔
"اسلام جو پیام امن ہے اور بدی کے خلاف جہد مسلسل کا نشان ہے، دہشت گردی کے مساوی قرار دیا جاچکا ہے۔"      ( ١٩٨٥ء، اردو نامہ، لاہور، جون، ٨ )