صفت ذاتی ( واحد )
١ - ایک سا، یکساں، کسی بات میں دوسرے سے کم نہ زیادہ (جسامت وزن مقدار عدد فاصلے صفت اہمیت مال و دولت مزے رسوخ تاثیر یا قدر و منزلت وغیرہ میں سے کسی ایک بات میں)۔
وہ کہتے ہیں ہمارے قد سے نسبت کیا قیامت کو نہ وہ اس کے برابر ہے نہ وہ اس کے برابر کی
( ١٩٣٩ء، شعاع مہر، ١١٣ )
٢ - مطابق۔
'شمس الدین نے اپنی شادی اور لڑکی پیدا ہونے کی تاریخ جو ملائی برابر پائی۔"
( ١٨٦٢ء، شبستان سرور، ١١٥:١ )
٣ - ہموار، مسطح، سپاٹ، چورس۔
'تاوقتیکہ یہ سارا حصہ برابر نہ کر دیا جائے - زمین کے نشیب و فراز کا دھبہ مٹنا بالکل محال ہے۔"
( ١٩٢٤ء، مذاکرات نیاز، ١٢٦ )
٤ - بقدر۔
'آسمان صاف تھا نیلاہٹ پر کہیں ہتھیلی برابر دھبہ نہیں تھا۔"
( ١٩٤٦ء، آگ، ٧ )
٥ - نصفا نصفی، آدھوں آدھ۔
دشنہ رقیب کو مجھے خنجر لگایئے حصے لگایئے تو برابر لگایئے
( ١٨٥٤ء، ریاض مصنف، ٣٩٩ )
٦ - ختم، برباد، ضائع۔
اڑائی دولت غم دل نے روز ہجر سے پہلے جو باقی رہ گئی تھی اب وہ کھا پی کر برابر کی
( ١٩٣٦ء، شعاع مہر، ١١٣ )
٧ - ہم عمر، ہم سن۔
شہ بولے کلیجے کا مرے درد وہ جانے جس کا کہ پسر قتل ہو اکبر کے برابر
( ١٨٧٥ء، دبیر، دفتر ماتم، ١٤٨:١٦ )
٨ - پورا، ایفا۔
کب تلک ہو گا برابر میرا وعدہ دیکھیے موت کب تک کرتی ہے امروز فردا دیکھیے
( ١٨٤٣ء، دیوان رند، ٣٠٢:٢ )
٩ - مثل، طرح، مانند۔
خاک نکلے مرے ارماں جو مر کر نکلے نکلے پھر بھی نہ نکلے کے برابر نکلے
( ١٩٣٦ء، شعاع مہر، ١٣٩ )
١٠ - پاس، قریب، متصل، ملا ہوا۔
"امی جان کے ساتھ ساتھ گیا اور اندر جا کر ان کے برابر بیٹھا تو طاہرہ بیگم نے ہاتھ پکڑ کے اپنے برابر بٹھا لیا۔"
( ١٩٢٣ء، طاہرہ، شرر، ١٣ )
١١ - مقابل، سامنے۔
تو حور کی تعریف اگر کرتا ہے زاہد لا اس کو مرے حور شمائل کے برابر
( ١٩٠٧ء، انتخاب گرامی، ٥٨ )
١٢ - [ کھیل ] ہار جیت کے فیصلے کے بغیر۔
'اعلان کر دیا گیا کہ دونوں ٹیمیں برابر رہیں، نہ کوئی ہارا اور نہ کوئی جیتا۔"
( ١٩٣١ء، 'اودھ پنچ' لکھنؤ، ١٦، ٥:١٤ )