صفت ذاتی
١ - باغی، مفسد، نمک حرام، خیانت کرنے والا، بے وفا، بدعہد۔
اب کس کا اعتبار محبت میں کیجئے جب دل ساماں نثار بھی غدار ہو گیا
( ١٩٤٢ء، سنگ و خشت، ٣٣ )
٢ - اپنے وطن یا قوم سے دشمنی کرنے والا، ملک کا دشمن۔
"ان کے خیال میں بنگالی بھی اسے غدار سمجھنے لگے تھے۔"
( ١٩٨٦ء، سندھ کا مقدمہ، ٤٤ )
٣ - بہت گہرا، اتھاہ (کنویں وغیرہ کے لیے)
سو نین اس کے دو چاہ غدار ہیں کہ سر تین ہور پات سو چار ہیں
( ١٦٠٩ء، قطب مشتری، ٥٢ )
٤ - بہت بڑا وسیع و عریض (مکان یا بستی کے لیے)۔
"ان کی غدار سے غدار آبادی میں نکھٹو چند ہی سو ہوتے ہیں ان ہی میں سے رانی اپنا منگیتر چُن لیتی ہے۔"
( ١٩٤٠ء، شہد کی مکھیوں کا کارنامہ، ٢٠ )