معراج

( مِعْراج )
{ مِع + راج }
( عربی )

تفصیلات


عرج  عُرُوج  مِعْراج

عربی زبان میں ثلاثی مجرد کے باب سے مشتق اسم ہے۔ اردو میں عربی سے ماخوذ ہے اور بطور اسم استعمال ہوتا ہے۔ ١٤٢١ء کو "معراج العاشقین" میں مستعمل ملتا ہے۔

اسم نکرہ ( مؤنث - واحد )
١ - اوپر چڑھنے کی چیز، سیڑھی، زینہ، نردبان، نسینی۔
"تیس روپیہ ماہوار کا وظیفہ ان کے لیے معراج ترقی ہو کر رہ گیا۔"      ( ١٩٠٥ء، مضامین چکبست، ٦٦ )
٢ - حضور اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کا بہ سواری براق عرش الٰہی تک جانا اور تجلیات الٰہی کا نظارہ کرنا، اسرار ربانی کے انکشاف سے عروج پانے کا وقت، معراج مصطفٰی، معراج النبی صلی اللہ علیہ وسلم۔
"رسول کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم جب معراج پر گئے تو جبریل ان کے ہم رکاب تھے۔"      ( ١٩٨٦ء، دنیا کی سو عظیم کتابیں، ٢١٠ )
٣ - وہ درجہ جس سے زیادہ تصور میں نہ آ سکے، انتہائی عروج یا ترقی، درجۂ اعلٰی، بلند رتبہ۔
"یہ انسانی قدروں کی وہ معراج ہے جس سے آج ہمارا پورا معاشرہ محروم ہو چکا ہے۔"      ( ١٩٩٥ء، قومی زبان، کراچی، نومبر، ٢٢ )
  • بُلَنْدی