زینہ

( زِینَہ )
{ زی + نَہ }
( فارسی )

تفصیلات


اصلاً فارسی زبان کا لفظ ہے۔ اردو میں فارسی سے ماخوذ ہے اور بطور اسم استعمال ہوتا ہے۔ ١٧١٨ء کو "دیوان آبرو" میں مستعمل ملتا ہے۔

اسم نکرہ ( مذکر - واحد )
واحد غیر ندائی   : زِینے [زی + نے]
جمع   : زِینے [زی + نے]
جمع غیر ندائی   : زِینوں [زی + نوں (و مجہول)]
١ - سیڑھی نیز سیڑھیوں کا سلسلہ، سیڑھیاں۔
"بیٹھک کا ایک ہی زینہ تھا جس پر پولیس کے سپاہیوں نے پہلے ہی قبضہ جما لیا تھا۔"      ( ١٩٨٤ء، زندگی نقاب چہرے، ٧ )
٢ - [ مجازا ]  وسیلہ، اونچائی پر جانے کا ذریعہ۔
"ترقی کا یہ زینہ اس کے قدموں سے کھینچ لیا جائے تو وہ دھڑام سے منہ کے بل گرے گا۔"      ( ١٨٨٨ء، قومی زبان، کراچی، اکتوبر، ٧٦ )
  • ladder
  • stairs
  • steps