مخلص

( مُخْلِص )
{ مُخ + لِص }
( عربی )

تفصیلات


خلص  مُخْلِص

عربی زبان میں ثلاثی مجرد کے باب سے مشتق اسم فاعل ہے۔ اردو میں بطور صفت اور اسم استعمال ہوتا ہے اور تحریراً ١٦١١ء کو "کلیات قلی قطب شاہ" میں مستعمل ملتا ہے۔

صفت ذاتی ( واحد )
جمع   : مُخْلِصِین [مُخ + لِصین]
جمع استثنائی   : مُخْلِصان [مُخ + لِصان]
جمع غیر ندائی   : مُخْلِصوں [مُخ + لِصوں (و مجہول)]
١ - خالص، راست باز، کھرا، سچا، باوفا، وفادار۔
"احتشام حسین اپنے نقطۂ نظر میں مخلص ہیں اور وہ پوری سنجیدگی کے ساتھ زندگی اور ادب کو ایک سند دینا چاہتے ہیں"      ( ١٩٩٤ء، نگار، کراچی، جون ٥٤۔ )
٢ - [ عسکری ]  مجرد، بن بیاہا، کنوارا، بے زن و فرزند (فرہنگ آصفیہ)
اسم نکرہ ( مذکر - واحد )
جمع   : مُخْلِصِین [مُخ + لِصِین]
جمع غیر ندائی   : مُخْلِصوں [مُخ + لِصوں (و مجہول)]
١ - سچا دوست، پکا دوست، وفادار، دوست۔
"ہر بار کے پڑھنے میں یہ عالم تھا کہ دل کسی مخلص کے معانقے کی گرمی کا لطف محسوس کر رہا تھا۔      ( ١٩٥٠ء، حبیب الرحمٰن خان شروانی (مولانا ابوالکلام آزاد اور ان کے معاصرین، ٤٥) )
٢ - خلوص والا؛ اخلاص کیش (مکتوب نگار خط کے آخر میں اپنے نام کی بجائے یا نام سے پہلے استعمال کرتا ہے)
"ازراہِ کرم اس خط کا دو حرفی جواب ضرور دیں۔ مخلص، محمداقبال۔      ( ١٩٣٧ء اقبال نامہ، ٢٤:٢ )