نرسری

( نَرْسَری )
{ نَر + سَری }
( انگریزی )

تفصیلات


Nursery  نَرْسَری

انگریزی سے اصل مفہوم کے ساتھ اردو میں داخل ہوا اور عربی رسم الخط میں بطور اسم استعمال ہوتا ہے۔ اردو میں سب سے پہلے ١٩١٦ء کو "خانہ داری (معیشت)" میں تحریراً مستعمل ملتا ہے۔

اسم نکرہ ( مؤنث - واحد )
جمع   : نَرْسَرْیاں [نَر + سَر + یاں]
جمع غیر ندائی   : نَرْسَرْیوں [نَر + سَر + یوں (و مجہول)]
١ - پود گھر، پود کیاری جس میں پودے ابتدا میں نشوونما پاتے ہیں؛ پنیری، چھوٹے پودوں کا ذخیرہ نیز وہ جگہ جہاں پودے، گملے اور درخت وغیرہ فروخت کے لیے آُگائے، تیار کیے اور رکھے جاتے ہیں۔
"بعض ممالک . ننھے ننھے پودوں کو مقامی نرسری سے نکال کر صلعی یا صوبائی کیاریوں میں سجاتے ہیں۔"      ( ١٩٨١ء، تادمِ تحریر، ٣٤ )
٢ - گہوارہ، پرورش گاہ؛ مراد؛ تربیت گاہ، تربیتی ادارہ۔
"اسی نرسری سے غلام عباس بھی منسلک رہے ہیں، غلام عباس صاحب کی آنکھیں بولتی ہیں اور کان سنتے ہیں۔"      ( ١٩٨٤ء، کیا قافلہ جاتا ہے،۔ ١٧٠ )
٣ - بچوں کی تربیت گاہ، چھوٹے بچوں کا اسکول نیز بچوں کے کھیلنے کی جگہ۔
"نرسری میں پڑھنے والے دو بچوں اور آمد و رفت کے اتنے اخراجات کے ساتھ یہ کیسے ممکن ہے۔"      ( ١٩٩٣ء، قومی زبان، کراچی، نومبر، ٦٠ )
٤ - بچوں کا کمرہ، بچوں کی پرورش گاہ۔
"وہ بھی اپنی نرسری میں پہنچا ہوا تھا ایک آئرش گورنس نے اسکی پرورش کی تھی۔"      ( ١٩٨٧ء، گردشِ رنگِ چمن، ٥٥٠ )