مالا

( مالا )
{ ما + لا }
( سنسکرت )

تفصیلات


سنسکرت زبان سے ماخوذ اسم ہے۔ عربی رسم الخظ کے ساتھ اردو میں بطور اسم استعمال ہوتا ہے اور تحریراً ١٦٥٤ء، کو "گنج شریف" میں مستعمل ملتا ہے۔

اسم نکرہ ( مؤنث - واحد )
جمع   : مالائیں [ما + لا + ئیں (ی مجہول)]
١ - ہندوئوں کی تسبیح، سمرن
"بقیہ عمر مالا ہی پکڑنے رہنے میں اس جنم کے لیے تیر کرنے کا مصمم ارادہ کر لیا"۔      ( ١٩٨٦ء، انصاف، ١٧ )
٢ - سونے، موتی یا پھولوں کا ہار
"موتی اکیلا ہو، دو ہوں یا موتیوں کی مالا ہو، بہر حال موتی ہیں"۔      ( ١٩٨٦ء، فیضان فیض، ١٦٥ )
٣ - وہ نشان جو تلوار وغیرہ کے دونوں طرف ہوتا ہے۔
 گلا زیر تیغ صنم رات دن ہے سروہی کا مالاہے مالا ہمارا      ( ١٨٧٢ء، عاشق لکھنوی، فیض نشان، ٣٤ )
٤ - ایک درخت کا نام جس کے سرخ سرخ پھول بشکل مرجان ہوتے ہیں اور ان کے ہار بنا کر پہنا کرتے ہیں نیز ایک اور درخت کا نام جس کے پھولوں کو گل تسیج کہتے ہیں اور اس کے سیاہ سیاہ بیجوں کی تسبیح بناتے ہیں۔ ہندئو لوگ انہیں بیجوں کو مالا پھل کہتے ہیں۔ (فرہنگ ؛ جاع اللغات)
٥ - الفاظ کی فہرست یا مجموعہ، ڈکشنری، لغت، کوش ؛ کتاب(جامع اللغات ؛ علمی اردو لغت)
٦ - [ کتائی سوت ]  کھڑی تھاڑی کا سرا ٹکانے کا پیالے نما ظرف جس میں تھاڑی گھماتے وقت سرا جگہ پر قائم رہتا ہے۔ (اصطلاحات پیشہ وراں 18:2)
٧ - [ تیاری اون ]  تار کاتنے کے لیے صاف شدہ اور دھنے ہوئے اون کی بنائی ہوئی پونی یا چھوٹی سی تھئ جس کو کاتنے سے پہلے پانی میں بھگورکھتے ہیں۔ (اصطلاحات پیشہ وراں، 20:2)
٨ - کھیت ؛ ناریل ( ماخوذ: جامع اللغات ؛ علمی اردو لغت)
  • تَسْبِیْح
  • سُمْرَن