اسم نکرہ ( مذکر - واحد )
١ - پہلو یا پائینتی میں رکھنے کی چیز جو عموماً مستطیل وضع کے کپڑے کے غلاف میں روئی یا پر یا کوئی اور نرم چیز بھر کر تیار کی جاتی ہے اور سر وغیرہ کے نیچے رکھی جاتی ہے۔
"تکیے کی ضرورت نہ بچھونے کی حاجت۔"
( ١٨٩٥ء، حیات صالحہ، ٣٩ )
٢ - بھروسا، اعتماد
نادان ہیں جو کرتے ہیں بھروسا رفقا پر تکیہ وہی اچھا ہے جو ہو اپنے خدا پر
( ١٩٣١ء، بہارستان، ٤٩١ )
٣ - سہارا، ٹیک، ٹیکا۔
"تکبیر کہے اور اٹھاوے سر پھر ہاتھ پھر زانو اور سیدھا کھڑا ہووے بغیر تکیے کے۔"
( ١٨٦٧ء، نُور الہدایہ، ١٥٥:١ )
٤ - فقیروں اور آزادوں کا مسکن، درویشوں کے رہنے کی جگہ، گھر، ٹھکانا۔
"گاہ گاہ نہ ہر شام و بگا غالب علی شاہ درویش کے تکیے پر آجاتا ہے۔"
( ١٨٦٥ء، خطوط غالب، ٥٠ )
٥ - قبر، مزار، گورستان، قبرستان۔
"اگر میں یہاں نہ آؤں گا تو زندگی بھر تکیہ میں مردوں سے بدتر حالت میں رہے گا۔"
( ١٩٠١ء آفتاب شجاعت، ١، ٨٤٣:٥ )
٦ - علاقہ: کسی چیز کی بہتات کی جگہ، رہنے کا پیدا ہونے کا مخصوص علاقہ۔
بید سا کانپتا تھا مرتے وقت میر کو رکھیو مجنوں کے تکیے
( ١٨١٠ء، کلیات میر، ١٤٥٤ )
٧ - امدادی فوج، کمک (جامع اللغات)
٨ - آرام کرنے کی جگہ( جامع اللغات)
٩ - [ نجاری ] محراب میں دہل کے مرکز پر نیم دائرے پر نیم دائرے کی شکل کا بنا ہوا حصہ جس میں گزوں کے نچلے سرے جڑے رہتے ہیں (اصطلاحات پیشہ وراں، 31:1)
١٠ - [ نجاری ] کُرسی، تخت اور مسہری میں کمر لگ کر بیٹھنے کو بنی ہوئی ٹیک (اصطلاحات پیشہ وراں، 181:1)