محض

( مَحْض )
{ مَحْض }
( عربی )

تفصیلات


محض  مَحْض

عربی زبان میں ثلاثی مجرد کے باب سے مشتق اسم ہے۔ اردو میں بطور صفت اسم اور متعلق فعل استعمال ہوتا ہے اور تحریراً ١٦٣٨ء کو "چندر بدن و مہیار" میں مستعمل ملتا ہے۔

صفت ذاتی ( واحد )
١ - خالص، نرا۔
 اودھر صدا گلے سیں نکلتی ہے روح محض سن کر ادھر بدن سے نکلتی ہے میری جاں      ( ١٧١٨ء، دیوان آبرو (١)، ٣٣ )
٢ - مطلق
"بندہ ماضی میں معدوم محض تھا اللہ نے اسے موجود کیا۔"      ( ١٩٥٩ء، تفسیر ایوبی، ٢١٣ )
اسم نکرہ ( مذکر - واحد )
١ - حالص دودھ، شیر خالص (ماخوذ: نوراللغات؛ فرہنگ آصفیہ)
متعلق فعل
١ - (حصر یا خصوصیت کے لیے مستعمل) فقط، صرف۔
"بہت سے لوگ اپنے خاندان کے بہت سے افراد کو ناپسند کرنے باوجود محض اس لیے ان کے ساتھ رہتے ہیں کہ بہر حال وہ ان کے خاندان والے ہیں۔"      ( ١٩٩٠ء، قومی زبان، کراچی، مارچ، ٥٠ )
٢ - بالکل، سراسر، تمام۔
"انکار خلاف آئین اطاعت اور محض فضول ہے۔"      ( ١٩٠١ء، الف لیلہٰ و لیلہٰ، سرشار، ٣ )
  • purely;  merely;  solely
  • entirely
  • utterly
  • absolutely
  • quite