تادیب

( تادِیب )
{ تا + دِیب }
( عربی )

تفصیلات


ادب  تادِیب

عربی زبان میں ثلاثی مجرد کے باب سے مشتق اسم ہے اردو میں اصل معانی و ساخت کے ساتھ بطور اسم مستعمل ہے سب سے پہلے ١٨٢٤ء کو "سیر عشرت" میں مستعمل ملتا ہے۔

اسم کیفیت ( مؤنث - واحد )
١ - تنبیہ، چشم نمائی، گوشمالی۔
"جلوس میں خان دوران خاں کے ساتھ ساہو جی بھونسلا کی تادیب پر مامور ہوئے۔"      ( ١٩١٠ء، "امرائے ہنود" ٦٤ )
٢ - علم و ادب سکھانا، ادب سیکھنا، اخلاقی تربیت۔
"(والدہ کی) تعلیم و تادیب سرسید جیسے جوہر قابل کے لیے اکسیر کا حکم رکھتی ہے۔"      ( ١٨٩٩ء، حیات جاوید، ٣:٢ )