اسم مجرد ( مؤنث - واحد )
١ - (اخلاق و خیالات وغیرہ کی) درستی، خامیاں یا برائیاں دور کرنا یا ہونا، صحیح راستے پر ڈالنا یا پڑنا۔
"اس موقع پر ہماری مراد قوم کے مذہبی خیالات کی اصلاح ہے۔"
( ١٩٠٠ء، حیات جاوید، ٤٣:٢ )
٢ - رد و بدل، تبدیلی، کاٹ چھانٹ (بہتری کے لیے)۔
"دو مانسیں - اس چمن کی اصلاح پر مقرر تھیں۔"
( ١٩٢٣ء، طاہرہ، شرر، ٥ )
٣ - مرض سے افاقہ، صحت کی بحالی؛ تندرستی۔
"وظیفہ لے کر اپنی صحت کی اصلاح کے لیے ولایت سدھارے۔"
( ١٩٣٥ء، چند ہم عصر، ١٦٩ )
٤ - (مزاج یا خط وغیرہ کا) اعتدال پر آنا عوارض کی شدت کم ہو جانا۔
پائی یہ اصلاح صغرا نے کہ دنیا میں کہیں زرد چشم اب دیکھنے کو بھی نہیں ہے کہربا
( ١٨٥٤ء، ذوق، دیوان، ٣٠٨ )
٥ - مضر غذا کی مضرت میں کمی ہونا، ضرر رسانی کا دور ہونا۔
"شکر سے دودھ کے بادی پن کی اصلاح ہو جاتی ہے۔"
( ١٨٩٣ء، امیراللغات، ١٦١:٢ )
٦ - [ علم الاخلاق ] قویٰ اور کیفیات کی افراط و تفریط دور کرنا یا دور ہونا۔
"قوت غضبی کی اصلاح سے فضیلت شجاعت اور قوت شہوی کی اصلاح سے فضیلت عفت حاصل ہوتی ہے۔"
( ١٨٥٩ء، خطوط غالب، ٤٨٠ )
٧ - نظم یا نثر کی درستی، ترمیم، کلام کو غلطیوں سے پاک کرنے یا سنوارنے کا عمل؛ خوشخطی کی مشق کرانے میں حرفوں کے دائروں وغیرہ کی درستی۔
"ملا سعید - زیب النسا کا استاد تھا اور زیب النسا نظم اور نثر میں اسی سے اصلاح لیتی تھی۔"
( ١٩٠٩ء، مقالات شبلی، ٥، ٤١١ )
٨ - وہ لفظ جو کسی لفظ کو کاٹ کر اس کی جگہ لکھا جائے۔
"سوائے ایک مصرعے کے مجھے اور جگہ کی اصلاح یاد نہیں۔"
( ١٨٦٠ء، خطوط غالب )
٩ - مصالحت یا صلح صفائی۔
"اب پیغام اصلاح ہوں گے میری رائے تو یہ ہے کہ اب شہنشاہ اصلاح نہ قبول کریں۔"
( ١٩٠١ء، قمر، احمد حسن، طلسم ہوشربا، ٧، ٣٩ )
١٠ - داڑھی، مونچھوں اور لبوں بڑھے ہوئے بالوں کو درست کرنا یا کرانا، خط بنانا یا بنوانا۔ سر وغیرہ منڈوانا، حجامت بنوانا۔
"اکل و شرب و اصلاح خط وغیرہ میں بھی مصروف ہونا تضیع اوقات سمجھتے تھے۔"
( ١٩٢٥ء، تجلیات، ٣١:١ )
١١ - کاپی جمے ہوئے پتھر پا پلیٹ وغیرہ کی چھپائی کا نمونہ، پروف، مثل۔ (اصطلاحات پیشہ وراں، 222:4)
١٢ - [ سیاسیات ] ملکی قانون اور دیگر سماجی امور میں رد و بدل (فلاح و بہبود عوام کے لیے)۔
مجلس آئین و اصلاح و رعایات حقوق طب مغرب میں مزے میٹھے اثر خواب آوری
( ١٩٢٤ء، بانگ درا، ٢٩٦ )