تازی

( تازی )
{ تا + زی }
( فارسی )

تفصیلات


فارسی اسم ہے اردو میں بعینہ بطور اسم استعمال ہوتا ہے۔ ١٦٣٩ء کو غواصی کے "طوطی نامہ" میں تحریراً مستعمل ملتا ہے۔

اسم نکرہ ( مذکر، مؤنث - واحد )
١ - (عرب کا) گھوڑا، شکاری کتا۔
"تازی نسل کا شکاری کتا معلوم ہوتا تھا"۔      ( ١٩٣٦ء، پریم چند، زادراہ، ١٧١ )
٢ - عربی زبان۔
"نظم و نثر تازی ودری آپ کا بہت ہے"۔      ( ١٨٤٦ء، تذکرہ اہل دہلی، ٨٦ )
صفت نسبتی
١ - عرب کا، عربی نژاد۔
"فارسیوں پر تازیوں کی چڑھائی کی واردات اس میں اضافہ کر کے اس نسخے کو مکمل کر دیا۔"      ( ١٩٣٤ء، داستان، خیال عجم، ١٤ )
٢ - وہ حروف جو عجمی نہ ہوں اور عربی زبان سے مختص ہوں۔
"جو حروف فارسی میں نہیں آتے ان کو تازی اور جو عربی میں نہیں آتے ان کو عجمی کہا کرتے ہیں"۔      ( ١٨٧٣ء، عقل و شعور، ٤٣ )