تجرد

( تَجَرُّد )
{ تَجَر + رُد }
( عربی )

تفصیلات


جرد  تَجَرُّد

عربی زبان میں ثلاثی مجرد کے باب سے مشتق اسم ہے اردو میں من و عن داخل ہوا اور بطور اسم استعمال ہوتا ہے ١٨١٠ء کو میر کی "شعلہ جوالہ" میں تحریراً مستعمل ملتا ہے۔

اسم کیفیت ( مذکر - واحد )
١ - تنہائی، مجرد پن، علیدگی۔
 اتفاقات سے ہو جاتی ملاقات تو خیر دل تجرد پہ رکھا جب نہ کوئی یار نہ غیر      ( ١٨١٠ء، شعلۂ جوالہ، ٧٣٩:٢، میر )
٢ - بن بیاہتا، اکیلا پن۔
"اس کے بعد انہوں نے کوئی شادی نہیں کی اور یہ دس برس تجرد میں بسر کیے۔"      ( ١٩٤٣ء، حیات شبلی، ٧٢٦ )
٣ - یکتائی
"عالم لامکاں یا اقلیم تجرد کی سیر کرنا بھی بھول گیا۔"      ( ١٩١٦ء، نظم طباطبائی، ٢ )
٤ - [ فلسفہ ]  اللہ کے مجرد محض ہونے کا ادراک۔
"انسان اول اول جس کا پابند رہتا ہے . پھر اس قدر ترقی کرتا ہے کہ اس چیز کی صورت متخیلہ میں قائم ہو جاتی ہے یہ مادہ سے تجرد کا پہلا درجہ ہے۔"      ( ١٩٠٢ء، علم الکلام، ١٠: ١٢٦ )