پراکرت کے اصل لفظ 'جھاڑنا' سے 'نا' کو حذف کرکے 'و' بطور لاحقۂ آلہ لگانے سے 'جھاڑو' بنا۔ اردو میں بطور اسم استعمال ہوتا ہے۔ ١٦٧٢ء کو "کلیات شاہی" میں مستعمل ملتا ہے۔
جمع غیر ندائی : جھاڑُؤوں [جھا + ڑُو + اوں (و مجہول)]
١ - سینکوں، ناریل کی تیلیوں یا کھجور کے پتوں یا کسی اور درخت کے لمبے تنکوں اور باریک شاخوں وغیرہ کا مٹھا جو ایک سرے سے بندھا ہوتا ہے اور کوڑا کرکٹ اور گردو غبار صاف کرنے کے کام آتا ہے، جاروب، بہاری سوہنی۔
کم نہ تھا جھاڑو سے ان کا التفات خاص بھی گھر میں جو کچھ کینتں تھا سب کا صفایا کر دیا
( ١٩٤٢ء، سنگ و خشت، ٣٦ )
٢ - دم دار ستارہ جسکی شکل جھاڑو کی سی ہوتی ہے، پچھل تارا، کیت۔
"رات کو خواب دیکھا کہ پورب کی طرف ایک چمکتی ہوئی جھاڑو ہے اور جھاڑو اس قدر چمک رہی ہے کہ آنکھ جھپکی جاتی ہے۔"
( ١٨٨٠ء، فسانۂ آزاد، ٥٠٩:٣ )