قدح خوار

( قَدَح خوار )
{ قَدَں + خار (و معدولہ) }

تفصیلات


عربی زبان سے ماخوذ اسم 'قدح' کے ساتھ فارسی زبان سے ماخوذ صفت 'خوار' ملانے سے مرکب بنا اردو میں بطور صفت مستعمل ہے ١٨١٠ میں "کلیات میر" میں مستعمل ملتا ہے۔

صفت ذاتی ( واحد )
جمع غیر ندائی   : قَدَح خواروں [قَدَح + خا (و معدولہ) + روں (و مجہول)]
١ - شرابی، بادہ نوش، بہت زیادہ پینے والا، خوب شراب پینے والا۔
 مئے ہو کہ سم ہو لوگ وہی خوش نصیب ہیں جن کے بقدر ذوق قدح خوار مل گئے      ( ١٩٧١ء، شیشے پیرہن، ٧١ )
٢ - [ مجازا ]  شراب معرفت پینے والا۔
 مسلمانوں کے دل میں جذبہ اسلام باقی ہے قدح خواروں کے خم میں بادہ گلفام باقی ہے      ( ١٩٣١ء، بہارستان، ١٠٩ )