صاف گو

( صاف گو )
{ صاف + گو (واؤ مجہول) }

تفصیلات


عربی زبان سے مشتق اسم 'صاف' کے بعد فارسی مصدر 'گفتن' کا صیغہ امر 'گو' بطور لاحقہ فاعلی لگانے سے مرکب بنا۔ اردو زبان میں بطور صفت استعمال ہوتا ہے۔ ١٩٣٦ء کو "مضامین فلک پیما" میں تحریراً مستعمل ملتا ہے۔

صفت ذاتی ( واحد )
١ - سچا، کھری بات کہنے والا۔
"تم تو بڑی صاف گو اور سیدھی لڑکی تھیں نہ جانے تم کو کیا ہو گیا ہے۔"      ( ١٩٨٣ء، ڈنگو، ٨٠ )