صادق

( صادِق )
{ صا + دِق }
( عربی )

تفصیلات


صدق  صادِق

عربی زبان میں ثلاثی مجرد کے باب سے مشتق اسم فاعل ہے۔ عربی سے من و عن اردو میں داخل ہوا اور بطور صفت استعمال ہوتا ہے۔ اردو میں سب سے پہلے ١٤٢١ء کو "معراج العاشقین" میں تحریراً مستعمل ملتا ہے۔

صفت ذاتی ( مذکر - واحد )
جنسِ مخالف   : صادِقَہ [صا + دِقَہ]
جمع   : صادِقِین [صا + دِقِین]
جمع ندائی   : صادِقو [صا + دِقو (و مجہول)]
جمع غیر ندائی   : صادِقوں [صا + دِقوں (و مجہول)]
١ - جو سچ کہے، سچا، راست گو، پاک باطن۔
"جب لوگ جمع ہو گئے تو پہلے آپ نے اپنے صادق اور امین ہونے کا اقرار لیا۔"      ( ١٩٦٣ء، محسن اعظم اور محسنین، ٢٣ )
٢ - جو نفس الامر کے مطابق ہو، خالص، اصل یا حقیقی، درست، ٹھیک۔
 بے سبب یہ نہیں سرگوشی ارباب فساد عشقِ صادق کا مرے فاش ہو راز کچھ آج      ( ١٨٧٢ء، مظہرِ عشق، ٦٠ )
٣ - ظاہر، آشکار
 جو عیب پوش کی ہے وضع پردہ در کی کہاں کہ شام صادق و کاذب نہیں سحر کی طرح      ( ١٨٥٤ء، گلستانِ سخن، ١٢٠ )
٤ - خدا تعالٰی کا ایک صفتی نام۔
 اے و دود مجید حمید باقی صادق وارث رشید      ( ١٦٥٤ء، گنج شریف، ٦٣ )
١ - صادق آنا
منطبق یا چسپاں ہونا، (کسی پر کوئی بات) ٹھیک بیٹھنا، مطابق یا موزوں ہونا۔"اپنی قسم کی وحشت سمائی ہوتی تھی پتا کھڑ کا دل دھڑکا والا مقولہ مجھ پر حرف بہ حرف صادق آتا تھا۔"      ( ١٩٨٧ء، شہاب نامہ، ٢٥٥ )
  • true
  • just
  • sincere