صاف بیانی

( صاف بَیانی )
{ صاف + بَیا + نی }
( عربی )

تفصیلات


عربی زبان سے مشتق اسم 'صاف' کے بعد عربی اسم 'بیان' کے ساتھ 'ی' بطور لاحقۂ کیفیت لگانے سے مرکب بنا۔ اردو زبان میں بطور اسم استعمال ہوتا ہے۔ ١٩١٣ء کو "مضامین ابوالکلام آزاد" میں تحریراً مستعمل ملتا ہے۔

اسم کیفیت ( مؤنث - واحد )
١ - کھری بات کہنا، بے لاگ کہنا، حق بیانی، راست گوئی۔
"دعوت الی الحق کے لیے صاف بیانی، تلخ گوئی اور درشت گفتاری ناگزیر ہے۔"      ( ١٩١٣ء، مضامین ابوالکلام آزاد، ٣١ )