جان کا روگ

( جان کا روگ )
{ جان + کا + روگ (و مجہول) }

تفصیلات


فارسی زبان سے ماخوذ اسم 'جان' کے ساتھ 'کا' بطور حرف اضافت لگانے کے بعد سنسکرت زبان سے ماخوذ اسم 'روگ' ملانے سے مرکب بنا۔ اردو میں بطور اسم اور صفت مستعمل ہے۔ ١٨١٠ء میں "کلیات میر" میں مستعمل ملتا ہے۔

اسم کیفیت
واحد غیر ندائی   : جان کے روگ [جان + کے + روگ (و مجہول)]
جمع   : جان کے روگ [جان + کے + روگ (و مجہول)]
جمع غیر ندائی   : جان کے روگوں [جان + کے + رو (و مجہول) + گوں (و مجہول)]
١ - وہ مرض جس سے ہلاکت کا خطرہ ہو۔ (نوراللغات)
٢ - مصیبت، تکلیف۔
 کیا کہوں تم سے میں کہ کیا ہے عشق جان کا روگ ہے بلا ہے عشق      ( ١٨١٠ء، کلیات میر، ٤٣٧ )
صفت ذاتی ( واحد )
١ - جان لینے والا، خطرناک۔
 کتے یارو، کہ جان کا تھا روگ جان بلب ہوں نہ کس طرح سے لوگ      ( ١٨١٠ء، کلیات میر، ١٠٠٥ )
٢ - زندگی کو بے لطف کرنے والا۔
 جان سے ہیں بتنگ اس میں لوگ گھر نہیں ہے وہ ایک جان کا روگ      ( ١٧٧٦ء، مثنویات حسن، ١٥٣:١ )