اعتقاد

( اِعْتِقاد )
{ اِع (کسرہ ا مجہول) + تِقاد }
( عربی )

تفصیلات


عقد  عُقْد  اِعْتِقاد

عربی زبان سے اسم مشتق ہے۔ ثلاثی مزید فیہ کے باب افتعال سے مصدر ہے۔ اردو میں بطور حاصل مصدر مستعمل ہے۔ اردو میں سب سے پہلے ١٥٨٢ء کو "کلمۃ الحقائق" میں مستعمل ملتا ہے۔

اسم کیفیت ( مذکر - واحد )
١ - یقین، پختگی سے کوئی بات دل میں ہونا۔
"انسان کے ذہن میں جس قدر یہ اعتقاد راسخ ہے شاید ہی کوئی اور ہو کہ کائنات کا ذرہ ذرہ مادی علل و اسباب - سے جکڑا ہوا ہے۔"      ( ١٩٢٣ء، سیرۃ النبیۖ، ١١٩:٣ )
٢ - عقیدت مندی، تعظیم و تقدیس یا اعتماد کی بناء پر محبت یا دل کا جھکاو، حسن ظن۔
 ہو گا، نہ ہے، نہ خلق میں ایسا ہوا امام کافر بھی اعتقاد سے لیتا ہے ان کا نام      ( ١٩٢٧ء، شاد، مراثی، ٣٧:٢ )
٣ - عقیدہ، مسلک، مذہب؛ ایمان۔
"ہمارا دین اور اعتقاد وہی ہے۔"      ( ١٩٠٦ء، الحقوق و الفرائض، ٧:١ )
٤ - اصول، دلائل سے ثابت شدہ نظریہ۔
"میرے اعتقاد میں وہ مواد جس سے ہمارے تجربے کی دنیا ترکیب پاتی ہے، نہ مادی ہے نہ دینی۔"      ( ١٩٦٣ء، تجزیۂ نفس، ٧٧ )