ایمان

( اِیمان )
{ اِی + مان }
( عربی )

تفصیلات


امن  اِیمان

عربی زبان سے مشتق اسم ہے۔ اردو میں بطور اسم ہی استعمال ہوتا ہے اور تحریراً ١٦٠٩ء کو "قطب مشتری" میں مستعمل ملتا ہے۔

اسم نکرہ ( مذکر - واحد )
جمع غیر ندائی   : اِیمانوں [اِی + ما + نوں (و مجہول)]
١ - (اسلام کے شرائط کے مطابق) دل سے خدا، کا یقین اور زبان سے اقرار۔
"ایمان و کفر . کے وجوہ منطقی طرز استدلال سے نہیں بلکہ زیادہ تر نفسیاتی اصول و قواعد سے ماخوذ ہیں۔"      ( ١٩٢٣ء، سیرۃ النبیۖ، ٨٣:٣ )
٢ - [ مجازا ]  وہ چیز جو کسی کی نگاہ میں دین و ایمان کی طرح لائق احترام اور جان و دل سے محبوب ہو، مرکز عقیدت، بہت عزیز۔
 میری تو یہ کائنات غم بھی جان و ایمان ہو گئی ہے      ( ١٩٥٩ء، گل نغمہ، فراق، ٩٩ )
٣ - حق اور انصاف، دیانت داری۔
"تم کو تعلیم دینا اور پھر ممتحن رہنا میرے ایمان کے خلاف ہے۔"      ( ١٩٤٤ء، نواب صاحب کی ڈائری، ١٩ )
٤ - نیت (بگڑنا بھسلنا وغیرہ افعال کے ساتھ)۔
"روپیہ وہ چیز ہے کہ بڑے بڑوں کا ایمان بدل جاتا ہے۔"      ( ١٩٥٨ء، مہذب اللغات، ٣٢٠:٢ )
٥ - اعتقاد، یقین، عقیدہ۔
 یہ عجب جنگ ہے اس دور زمانہ میں رواں اس طرف توپ ادھر ڈھال ہے ایمانوں کی      ( ١٩٢٦ء، روح رواں، ٧٩ )
  • belief (particularly in God
  • and in his word and apostles);  faith
  • religion
  • creed
  • conscience;  good faith
  • trust worthiness
  • integrity