ماتم دار

( ماتَم دار )
{ ما + تَم + دار }
( فارسی )

تفصیلات


فرسی زیان سے ماخوذ اسم 'ماتم' کے بعد فارسی مصدر 'داشتن' کا صیغۂ امر 'دار' بطور لاحقۂ فاعلی لگانے سے مرکب بنا۔ اردو زبان بطور صفت استعمال ہوتا ہے۔ ١٥٠٣ء کو "مثنوی نوسرہار" میں تحریراً مستعمل ملتا ہے۔

صفت ذاتی
جمع غیر ندائی   : ماتَم داروں [ما + تَم + دا + روں (و مجہول)]
١ - جس کے گھر میں کوئی موت ہو جائے، سوگوار، ماتمی۔
"تو نے میرا دل . ٹکڑے ٹکڑے کرکے مجھے ہزاروں آرزوؤں کا ماتم دار بنا دیا۔"      ( ١٩٩٣ء، نگار، کراچی، اکتوبر، ٢٧ )