مردانگی

( مَرْدانَگی )
{ مَر + دا + نَگی }
( فارسی )

تفصیلات


مَرْدانَہ  مَرْدانَگی

فارسی زبان سے ماخوذ اسم صفت نیز متعلق فعل 'مردانہ' کے آخر پر 'ہ' مبدل بہ 'گ' لگا کر 'ی' بطور لاحقۂ کیفیت لگانے سے 'مردانگی' بنا۔ اردو میں بطور اسم مستعمل ہے۔ سب سے پہلے ١٦٣٥ء کو "سب رس" میں مستعمل ملتا ہے۔

اسم کیفیت ( مؤنث - واحد )
جمع   : مَرْدانْگِیاں [مَر + دان + گِیاں]
جمع غیر ندائی   : مَرْدانْگِیوں [مَر + دان + گِیوں (و مجہول)]
١ - جرات، بہادری، جوان مردی، شجاعت۔
"اس کی مردانگی نے ہر صورت اس میں چھلانگ لگانا تھی۔"      ( ١٩٩٣ء، افکار، کراچی، دسمبر، ٦٦ )
٢ - مرد پن، مردوں کے طور طریقے۔
"عورت نوکری رے گی . تو اس میں مردانگی آ جائے گی۔"      ( ١٩٨٦ء، اللہ معاف کرے، ١٢٣ )