مرقع

( مُرَقَّع )
{ مُرَق + قَع }
( عربی )

تفصیلات


رقع  مُرَقَّع

عربی زبان میں ثلاثی مجرد کے باب سے مشتق 'اسم' نیز 'صفت' ہے اردو میں بطور اسم اور صفت مستعمل ہے۔ ١٨٩٧ء کو "یادگار غالب" میں مستعمل ملتا ہے۔

اسم نکرہ ( مذکر )
واحد غیر ندائی   : مُرَقَّعے [مُرَق + قَعے]
جمع   : مُرَقَّعے [مُرَق + قَعے]
جمع غیر ندائی   : مُرَقَّعوں [مُرَق + قَعوں (و مجہول)]
١ - تصویروں کی کتاب، رنگ برنگ تصویروں کا مجموعہ، البم۔
"مرقع بمعنی . مجموعۂ تصاویر البم معروف ہے۔"      ( ١٩٨٩ء، لسانی و غروضی مقالات، ٤٨ )
٢ - یوم عاشور کے مناظر کی قلمی تصویریں، یہ خاص شیعوں کی اصطلاح ہے۔ (مہذب اللغات)
٣ - [ مجازا ]  پچی کاری، پچ رنگی مرقع۔
"اس خاندان کے اراکین کے ضد آور کیمیائی اعتبار سے ایک دوسرے سے تعلق رکھتے ہیں، اس وجہ سے یہ ایک گوناگوں مرقع (Mosaic) بناتے ہیں۔"      ( ١٩٦٧ء، بنیادی خرد حیاتیات، ١٥٤ )
٤ - فقیروں کی گدڑی (جو عموماً رنگ برنگ ٹکڑوں سے بنی ہوتی ہے)۔
"مرقع کے لغوی معنی ہیں رنگ برنگی تصویروں کا البم یا درویش کی گدڑی۔"      ( ١٩٨٥ء، کشاف تنقیدی اصطلاحات، ١٧١ )
٥ - تصویر، فوٹو نیز منظر۔
"بعض مخطوطات اپنے خطاطوں اور نقاشوں کی صنعت کاری کا مرقع ہوتے ہیں۔"      ( ١٩٩٩ء، اردو نامہ، لاہور، جون، ٩ )
٦ - خاکہ، لفظی تصویر، (مجازاً) مسودہ۔
"دارالعلوم کا یہ مرقع (مسودہ) . سیاح روم و شام نے اپنے قلم سے کھینچا ہے۔"      ( ١٩٤٣ء، حیات شبلی، ٢١٧ )
٧ - قطعات رکھنے کی جگہ۔ (فرہنگ آصفیہ)
صفت ذاتی ( مذکر )
١ - مرمت شدہ، جس میں پیوند لگے ہوں؛ جس نے چیتھڑے پہنے ہوں۔ (جامع اللغات)
٢ - [ مجازا ]  لاجواب
 کس مسیحا نے لکھا ہے مرقع نسخہ ہر دوا میں نظر آتی ہے اثر کی صورت      ( ١٨٧٠ء، اشرف (آغا حجو)، دہ، ٨٩ )