آرمیدہ

( آرْمِیدَہ )
{ آر + می + دَہ }
( فارسی )

تفصیلات


آرْمیْدَن  آرْمِیدَہ

فارسی زبان کے مصدر 'آرمیدن' سے علامت مصدر 'ن' گرا کر 'ہ' لاحقہ بطور حالیہ تمام لگانے سے 'آرمیدہ' بنا۔ اردو میں بطور اسم صفت مستعمل ہے۔ سب سے پہلے ١٨٧٨ء میں "گلزار داغ" میں مستعمل ملتا ہے۔

صفت ذاتی ( مذکر - واحد )
جمع   : آرْمِیدگان [آر + مِید + گان]
١ - آرام نصیب، جس کو آرام میسر ہو، آرام پائے ہوئے۔
 میخانہ حیات میں کیا آرمیدہ ہوں بزم ازل کا ساغر راحت چشیدہ ہوں      ( ١٩٤٦ء، طیور آوارہ، ٨٢ )
  • بے چین
  • Reposed;  at rest
  • at ease
  • quiet