عربی زبان میں ثلاثی مجرد کے باب سے اسم فاعل ہے، اردو میں بطور اسم صفت استعمال ہوتا ہے۔ سب سے پہلے ١٤٢١ء، میں "شکار نامہ" میں استعمال ہوا۔ اردو میں کبھی اسم نکرہ بھی استعمال ہوتا ہے۔
"بے چارہ مبتلا، اس عوام سے مستثنٰی، اس کلیے سے خارج نہ تھا"۔ جو خارج نہیں ذات سے یہ نمود یقیناً دوامی ہے کل کا وجود
( ١٨٨٥ء، محسنات، ٥ )( ١٩٣٢ء، کلام بے نظیر، بے نظیر شاہ، )
٢ - جو شامل نہ ہو، باہر، داخل یا مشمول کی ضد۔
"جو شخص میرے طریقے پر نہیں چلتا وہ میرے گروہ سے خارج ہے"۔
( ١٩١٤ء، سیرۃ النبی، ٣٢٤:٢ )
٣ - بیرونی، باہر کا۔
"شاعری کے متعلق عالم خارج کو انہوں نے انگریزی کی اصطلاح Objective اور شاعری کے متعلق عالم ذہن کو Subjective کے مترادف استعمال کیا ہے"۔
( ١٩٨٢ء، آج کا اردو ادب، ٢٨٩ )
٤ - اطراف، اردگرد، اپنی ذات کے علاوہ دوسرے لوگ۔
"میرا انجام کار دو طرح پر متصور ہے یا صحت یا مرگ پہلی صورت میں خود اطلاع دوں گا دوسری صورت میں سب احباب خارج سے سن لیں گے"۔
( ١٨٦٣ء، خطوط غالب، ٥٠١ )
٥ - [ ریاضیات ] بڑھایا ہوا، کھینچا ہوا(علم ہندسہ میں خط)، تقسیم کا حاصل۔
"دس کو چھے میں ضرب کر کے حاصل ضرب کو بیس پر تقسیم کریں کہ خارج قسمت تین مہینے نکلیں"۔ "اگر مقدار معلوم عمود ٤٦٤ ء ٣ ہے تو اس کو ٨٦ء پر تقسیم کرنے سے خارج ٤ نکلیں گے جو مقدار ضلع ہے"۔
( ١٨٥٢ء، اصول علم الحساب )( ١٩٠٧ء، تشریح المساحت، ١٠ )
٦ - باغی، مرتد، سرکش، کافر، بے سرا۔
٧ - موقوف، قلم زد، مسترد۔
"اگر دعوے کی صحت نہ ہووے تو . سوال کرنا اس سے کچھ ضرور نہیں بلکہ دعوے کو خارج کر دیوے"۔
( ١٨٦٧ء نور الہدایہ (ترجمہ)، ١١١:٣ )
باہر کرنا، نکال دینا، علیحدہ کرنا؛ (مجازاً) علیحدہ خیال کرنا، غیر قرار دینا۔"ہمایوں جکو صوبہ بہار سے خارج کر کے شیر شاہ کو بنگالہ کی ہوس ہوئی۔"
( ١٩٣٩ء، افسانہ بدمنی، ٦٦ )
دعویٰ مسترد کرنا، درخواست نامنظور کرنا؛ (علم ہندسہ) خط کو لمبا کرنا۔ (پلیٹس؛ جامع اللغات)