جب

( جَب )
{ جَب }
( سنسکرت )

تفصیلات


سنسکرت میں لفظ 'یاوت' سے ماخوذ ہے اردو میں 'جب' رائج ہوا، اور 'دیوان حسن شوقی' میں مستعمل ہے۔

اسم نکرہ
١ - وقت، موقع، تاریخ (گزشتہ یا آیندہ)۔
کہاں ہیں ان میں وہ جو پہلے تھیں باتیں محبت کی ظفر پاتے نہایت فرق ہیں ہم جب میں اور اب میں      ( ١٨٥٦ء، کلیات ظفر، ٨٩:٤ )
٢ - جب کبھی، جب بھی۔
 تنہا نہ آئے وہ کبھی اللہ رے بدظنی آئے ہیں جب وہ آئے ہیں ناز و ادا کے ساتھ
اسم ظرف زماں
١ - جس وقت، جس دم، جونہی
"جب پتھر فرسودہ ہو کر چکنا چور ہوتے ہیں تو زمین پر فراش کا نیا بستر لگاتے ہیں"      ( ١٨٧٥ء، جغرافیہ طبیعی، ٦٠:١ )
٢ - اس وقت، اس دم،(گزشتہ زمانے میں)
"معلوم نہیں جب کیا کہتی تھی اب کیا کہتی ہوں"    ( ١٨٩٠ء، فسانہ دلفریب، ٥٢ )
٣ - اس وقت، اس دم (مستقبل میں)
"اب تو تم ہماری ہی چیدی ہو، جب ہماری مالک ہو جاؤ گی"۔    ( ١٩١٣ء، چھلاوا، ٥٤ )
٤ - اس صورت میں، اس حالت میں
"بات جب ہے کہ دریا کی لہریں . کوزے میں سما جائیں"      ( ١٩٤٤ء، افسانچے، ١٠ )
٥ - تب کی جگہ پر۔     
"جب حسن اپنے پورے شباب پر آتا ہے، جب اس میں بے نیازی . پیدا ہوتی ہے"۔     رجوع کریں:  تَب ( ١٩٣٥ء، دودھ کی قیمت، ٧٩ )
متعلق فعل
١ - جونہی، جس وقت، جس دم۔
"آیہ جب سے بیمار پڑی ہے میں ڈاکٹر کو بلاتا ہوں"۔
١ - جب اپنی اتار لی تو دوسرے کی اتارتے کیا لگتا ہے
بے حیا دوسرے کو ذلیل کرنے سے نہیں ہچکچاتا۔ (جامع اللغات)
٢ - جب دیکھو ڈھاک کے تین پات
ہمیشہ مفلس و نادار۔"وہ تو آپ ہی آپ سو پھوہڑوں کی پھوہڑ ہوگی، جب دیکھو ڈھاک کے تین پات۔"      ( ١٩٠٩ء، گدڑی میں لعل، ٢٧ )
٣ - جب خدا دیتا ہے تو چھپر پھاڑ کر دیتا ہے
خدا بے وسیلہ رزق پہنچاتا ہے، ایسی نعمت مل جانا جسکے آثار یا وسائل ظاہر نہ ہوں۔"وہ جو کہتے ہیں ہلدی لگی نہ پھٹکری وہ یہی موقعچ ہے، جب خدا کو دینا ہوتا ہے تو اسی طرح چھپر پھاڑ کر دیا کرتا ہے۔"      ( ١٩١٠ء، راحت زمانی، ٧١ )
٤ - جب خدا دینے پہ آتا ہے تو یہ نہیں پوچھتا کہ تو کون ہے
خدا کی بخشش کمینے اور شریف پر برابر ہوتی ہے۔ (جامع اللغات)
٥ - جب تک سانس تب تک آس (باقی | باقی ہے)
انسان کبھی مایوس نہیں ہوتا۔ یہ ظاہر ہے کہ جب تک سانس تب تک آس باقی ہے بسا اوقات صحت پاتے ہیں برسوں کے آزاری      ( ١٩١٥ء، نقوش مانی، ١٨ )