اسم حاصل مصدر ( مذکر - واحد )
١ - کسی سوال، تحریر یا تقریر کے ردعمل کا زبانی، تحریری یا عملی طور پر اظہار (سوال کی ضد)
اظہار آرزو پر سننی پڑیں ہزاروں اک سوال تھا لیکن پائے جواب کیا کیا
( ١٩٤٢ء، سنگ و خشت، ٥٩ )
٢ - رفاقت سے انکار، ناپسندیدگی، نامنظوری۔
نہ تو آیا جواب نامہ نہ موت زیست سے بھی مجھے جواب نہیں
٣ - [ ریاضی ] کسی سوال کا حل یا نتیجہ۔
"اگر کسی عدد کو صفر سے ضرب لگائیں تو کیا جواب آئے گا"۔
( ١٩٧٨ء، حساب، ١، ٥١ )
٤ - ایسی چیز جو کسی پہلی چیز کے مقابلے میں ہو، جوڑ، مقابل
"وہ ایک کوٹھڑی اس کے جواب میں برآمدہ کے مشرقی کونے پر"
( ١٩٤٥ء، حکیم الامت، ١٨ )
٥ - مثل، ثانی، ہم عصر، نظیر،بدل۔
سودا و میر و ذوق ہوں یا سوز و درد ہوں اس کا کہاں جواب ہے ان میں سے جو گیا
٧ - علاج، تدارک۔
فریاد سن کے دیں تو برا یا بھلا جواب سنتے نہیں سوال وہ ہے اس کا کیا جواب
( ١٨٤٦ء، دیوان مہر، ٧٥ )
٨ - رد، تردید۔
شوق سے لکھیں میرے عصیاں فرشتے ایک رحمت اس کی ہے اس سارے دفتر کا جواب
٩ - ردعمل۔
"غصے کی حالت میں طبیعی جوابات نے حیوان کو حملے کے لیے موزوں کر دیا"۔
( ١٩٤٠ء، مکالمات سائنس، ١٩١ )
١٠ - باز پرس کی جواب دہی، صفائ۔
"اگر وہ اس کے بجا لانے میں ڈھیل یا سستی روا رکھے بے شک مقام جواب اور محل عتاب میں پڑے"۔
( ١٨٤٤ء، ترجمہ گلستان، ٨ )
١١ - مرثیے وغیرہ کا پہلا مصرعہ جسے سوز خواں بار بار دہراتے ہیں۔
"ٹیپ کے مصرعوں کو جو دہراتے ہیں وہ جواب کہلاتے ہیں"۔
( ١٨٥٤ء، خطبات گارساں دتاسی، ١٤٥ )
١٢ - [ ساہوکاری ] ہنڈویکے ذریعے روپے کے وصولیابی کی رسید جو ہنڈوی بھیجنے والے شخص کو موصول ہو۔
"جس وقت کہ خط رسید کا اس کے پاس آیا جس شخص نے روپیہ جمع کیا تھا وہ ساہوکار اس رسید کے خط کو اس کے پاس پہونچا دیتا ہے، ساہوکار کی اصطلاح میں اس کو جواب کہتے ہیں"۔
( ١٨٤٥ء، مجمع الفنون (ترجمہ)، ١٤٥ )
١٤ - معزولی، برطرفی، موقوفی، برخاستگی، علیحدگی۔
١٥ - سلام کے مقابلے میں سلام
١٦ - پیغام کے بدلے پیغام
قاصد کے آتے آتے خط اک اور لکھ رکھوں میں جانتا ہوں جو وہ لکھیں گے جواب میں
( ١٨٦٩ء، دیوان، غالب، ١٨٨ )