مگر

( مَگَر )
{ مَگَر }
( فارسی )

تفصیلات


فارسی زبان میں دو حروف یعنی 'م' اور 'گر' سے ماخوذ ہے اردو میں بطور ایک ہی لفظ مستعمل ہے، اردو میں سب سے پہلے ١٦٣٥ء کو "سب رس" میں مستعمل ملتا ہے۔

حرف عطف
١ - لیکن، پر، ماسوا، سوائے، علاوہ، بجز، الا (حر استثنا)۔
"مظاہرہ کرنے والوں کی طرح وہ اس زمانے میں چوائس کی بہت بات کرتے تھے، مگر چوائس ہے کہاں"۔      ( ١٩٨٩ء، آب گم، ١٥٠ )
٢ - شاید، غالباً (حرف اشتباہ)۔
"اگر یہ کہا جائے کہ انگریز کے انگلستانی ہونے پر شبہ کیا جا سکتا تھا مگر اس پر نہیں تو یہ بات بے جا نہ ہو گی"۔
٣ - پھر بھی، اس پر، بہ ایں ہمہ۔
"مگر وہ انسان کب ہوتے ہیں? جو انسانی روپ دھار لیتے ہیں"۔    ( ١٩٨٨ء، چار دیواری )
٤ - ہاں، البتہ، اب تک، بے شک، ضرور۔ (حرف ایجاب)
"دھریک کے درخت جالندھر امرتسر میں بہت ہیں مگر گوجر خان کی دھریکوں کی خوشبو پھر کہیں سونگھنی نصیب نہ ہوئی"۔      ( ١٩٨٩ء،امریکانو، ٣٢٣ )
٥ - مطلق، بالکل (بیشتر نفی کے ساتھ)
 کعبے کس منہ سے جاؤ گے غالب شرم تم کو مگر نہیں آتی?      ( ١٨٦٩ء، دیوان، غالب، ٢٣٨ )
  • If not
  • unless
  • except
  • save
  • save only
  • but;  besides
  • however
  • moreover;  perhaps
  • perchance
  • by chance
  • probably
  • possibly;  in case