متعلق فعل
١ - بعدازاں، کسی امر کے وقوع کے بعد۔
"اس کے بعد ہون کرنے والے پنڈتوں کے سامنے پھر سمدھیوں کے آگے پھر تاریک الدنیا برہمنوں کے آگے۔"
( ١٩١٧ء، کرشن بیتی، ١٠٧ )
٢ - بعد میں، کچھ مدت گزرنے پر؛ آیندہ۔
"چار پانچ برس کی مہمانی سمجھ لو پھر خدا جانے تقدیر میں کیا لکھا ہے۔"
( ١٩٠٨ء، صبحِ زندگی، ٢٩ )
٣ - مکرر، دوبارہ۔
کس نے سن شعر میر یہ نہ کہا کہیو پھر ہائے کیا کہا صاحب
( ١٨١٠ء، میر، کلیات، ٤٠٧ )
٤ - تب، اس صورت میں۔
پھر بتا دوں تجھے دردِ محبت کیا ہے مجھ پر آ جاش اگر میری طرح دل تیرا
( ١٩١٥ء، جانِ سخن، ٦ )
٥ - قطعاً، ضرور۔
"لاکھ کام چھوڑ کر چلیں اور پھر چلیں۔"
( ١٨٨٩ء، سیر کہسار، ٤:١ )
٦ - تاہم، اس کے باوجود۔
"زلفی گو اپنے تئیں بھیڑیا سمجھتا تھا، لیکن پھر آدمی کا بچہ تھا۔"
( ١٩٠١ء، زلفی، ٣٢ )
٧ - مزید برآں، اس کے علاوہ۔
"پھر ستم یہ کہ صرف بھی کیا تو ایسے فضول کاموں میں کہ نہ ضرورت نہ حاجت۔"
( ١٩٠٨ء، صبحِ زندگی، ١٣٢ )
٨ - اور؛ اس کے علاوہ اور کیا بات ہے، اور کیا سبب ہے۔
"رسی نہیں تو پھر کیا ہے۔"
( ١٩١١ء، پہلا پیار، ٥٨ )
٩ - بصورتِ دیگر (ویا، کے ساتھ)
"یا پھر وہ ناواقفیت یا کاہلی کی وجہ سے ایسا کرتا ہے۔"
( ١٩٣٩ء، خطباتِ عبدالحق، ٤ )
١٠ - اب، اس کے بعد، اس دم۔
نگاہ دل سے بھی پھیری جگر سے بھی پھیری پھر اور چاہتے ہو کیا کسی کا گھر لینا
( ١٩٢٥ء، دیوانِ شوق قدوائی، ٤٣ )
١١ - پھرنا سے مرکبات میں مستعمل۔ (ماخوذ : فرہنگِ آصفیہ)۔
"کچھ دیر بعد جوں نظر حضرت کی زمین پر پڑی بے اختیار آہ مار فرمائے اللہ اللہ اے فرزندِ دلبند پھر . کہ نسل میری تجھ سے قائم رہے گی۔"
( ١٧٣٢ )