دایاں

( دایاں )
{ دا + یاں }
( سنسکرت )

تفصیلات


داہنا  دایاں

سنسکرت زبان سے ماخوذ اسم 'داہنا' سے 'دایاں' بنا۔ اردو میں بطور صفت نیز اسم استعمال ہوتا ہے اور تحریراً ١٨٨٣ء سے "دربار اکبری" میں مستعمل ملتا ہے۔

صفت ذاتی ( مذکر - واحد )
واحد غیر ندائی   : دائیں [دا + ایں (ی مجہول)]
١ - داہنا، سیدھا، بایاں کی ضد۔
"معمول تھا کہ دایاں ہاتھ اونچا کرکے چہرہ اس پر ٹیک کر سوتے کہ گہری نیند آجائے۔"      ( ١٩١٤ء، سیرۃ النبی، ٢١١:٢ )
٢ - جوڑی کا وہ طبلہ جو داہنے ہاتھ کے نیچے رہتا ہے۔
"جب سارنگوں کی طربیں مل گئیں تو طبلہ نواز نے دایاں ملایا۔"      ( ١٩٦٢ء، ساقی، کراچی، جولائی، ٥٥ )
٣ - فوج یا لشکر کا سیدھے ہاتھ کی جانب کا حصہ۔
"آئین جنگ کے یہ موجب امرائے شاہی آگا، پیچھا، دایاں، بایاں، سنبھال کر کھڑے ہوئے۔"      ( ١٨٨٣ء، دربار اکبری، ١٨ )
  • right