گویا

( گویا )
{ گو (و مجہول) + یا }
( فارسی )

تفصیلات


گفتن  گویا

اصلاً فارسی زبان کا لفظ ہے۔ اردو میں فارسی سے ماخوذ ہے اور بطور صفت، متعلق فعل اور گا ہے بطور حرف استعمال ہوتا ہے۔ ١٦٤٩ء کو "خاور نامہ" میں مستعمل ملتا ہے۔

حرف تشبیہ ( واحد )
١ - جیسے: مانند، ہو بہو، طرح، جیسا، مثل۔
"کبھی کبھی وہ شعر اس طور پر بھی کہتے ہیں گویا ایک ہی جیسے لفظوں سے کوئی دیوار چن رہے ہیں۔"      ( ١٩٩٢ء، افکار، کراچی، دسمبر، ٣٢١ )
صفت ذاتی ( واحد )
١ - بولنے والا (گونگا کی ضد)۔
"آزادی نے گونگوں تک کو گویا کر دیا ہے۔"    ( ١٨٩٩ء، حیات جاوید، ٣:١ )
٢ - خوب بولنے والا، چرب زبان، بہت بولنے والا۔
"یہ شخص نہایت گویا اور وجیہہ اور شعبدہ باز تھا۔"    ( ١٨٩٠ء، تذکرۃ الکرام، ٥٣٠ )
٣ - بولتا ہوا، بولنے کی حالت میں۔
"میرے سوال کے جواب میں یوں گویا ہوئے۔"    ( ١٩٨٣ء، دیگراحوال یہ کہ، ١٢١ )
متعلق فعل
١ - غالباً، ظاہرا، واضع طور پر۔
"اور دنیا کی نظروں میں گویا روپوش ہو گئے۔"      ( ١٩٣٣ء، یہ قدرت، ١١ )
٢ - ماناکہ، تسلیم کیا، مان لو، فرض کرلو۔
"نینا کی صورت بھائی سے اتنی مشابہ تھی گویا جیسے وہ اس کی سگی بہن ہو۔"      ( ١٩٣٢ء، میدان عمل، ١١ )