زندیق

( زِنْدِیق )
{ زِن + دِیق }
( عربی )

تفصیلات


اصلاً عربی زبان کا لفظ ہے۔ اردو میں عربی سے ماخوذ ہے اور بطور صفت استعمال ہوتا ہے۔ ١٨١٠ء کو "کلیات میر" میں مستعمل ملتا ہے۔

صفت ذاتی ( واحد )
جمع غیر ندائی   : زِنْدِیقوں [زِن + دی + قوں (و مجہول)]
١ - بے دین، ملحد، کافر۔
"کیا تم نے کچھ زندیقوں کو دیکھا ہے ہم ان کا پیچھا کر رہے ہیں۔"      ( ١٩٨٣ء، دشت سوس، ٣٧ )
٢ - دو خداؤں یعنی خدائے خیر (یزداں) اور خدائے شر (اہرمن) کا قائل، زردشتی عقیدے کا پیرو۔
"ایرانی 'زندیقوں' کے ظہور نے مذہبی حلقوں پر تشویش کی لہر دوڑا دی۔"      ( ١٩٦٧ء، ادو دائرہ معارف اسلامیہ، ٦٤٠:٣ )