زیر لب

( زیرِ لَب )
{ زے + رے + لَب }
( فارسی )

تفصیلات


فارسی سے ماخوذ صفت 'زیر' کے آخر پر کسرۂ اضافت لگا کر فارسی اسم'لب' لگا کر مرکب اضافی 'زیر لب' بنا۔ اردو میں بطور متعلق فعل اور صفت استعمال ہوتا ہے۔ ١٨١٠ء کو "کلیات میر" میں مستعمل ملتا ہے۔

صفت ذاتی ( واحد )
١ - آہستہ، پوشیدہ۔
"زیر لب ہنسی اور خندۂ دنداں نما میں فصل قائم رہتا تھا۔"      ( ١٩٨١ء، آسماں کیسے کیسے، ١٤١ )
متعلق فعل
١ - منھ ہی منھ میں، آہستگی کے ساتھ، پوشیدہ یا مبہم طور پر۔
"فیروز کی بیٹی کی شکل دکھائی نہ دی تو اس نے زیر لب کہا 'اللہ خیر'۔"      ( ١٨٨٣ء، ساتواں چراغ، ١٠٥ )
  • under the lip
  • slightly uttered
  • inarticulate
  • mumbled;  in an undertone
  • in a whisper
  • softly;  inarticulately