قلع

( قَلْع )
{ قَلْع }
( عربی )

تفصیلات


عربی زبان میں ثلاث مجرد کے باب سے مشتق اسم ہے اردو میں عربی سے ماخوذ ہے اور بطور اسم مستعمل ہے۔ ١٨٧٥ء میں "دختر ماتم" میں مستعمل ملتا ہے۔

اسم نکرہ ( مذکر - واحد )
١ - گرانا، ڈھانا، بیخ کنی کرنا۔
"بیرونی جنگلوں کو صاف کرا دینا (قلع) اور دور دراز علاقوں کے متمردوں کو مطیع کر لینا، اندر کے جنگلوں کو صاف کرانے اور بازار کے سرکشوں کو فرماں بردار بنانے سے کہیں زیادہ آسان ہے۔"      ( ١٩٦٩ء، تاریخ فیروز شاہی، ٤٦٥ )
٢ - ایک معدن کا نام جس کی طرف منسوب کرتے ہوئے رنگ کو قلعی کہا جاتا ہے۔
"ہم اس کی ہستی کی بنیاد کو کھود ڈالیں اور اسے اپنے مسکن و ماوے سے اس طرح نکال کر پھینک دیں، جیسے قلعی "قلع" اپنی کان سے نکال کر پھینک دی جاتی ہے۔"      ( ١٩٢٣ء، سرگزشتِ الفاظ، ٥٦ )