قلم کاری

( قَلَم کاری )
{ قَلَم + کا + ری }

تفصیلات


عربی زبان سے ماخوذ اسم 'قلم' کے ساتھ فارسی مصدر 'کردن' سے مشتق صیغہ امر 'کار' کے ساتھ 'ی' بطور لاحقہ کیفیت ملانے سے مرکب بنا۔ اردو میں بطور اسم مستعمل ہے۔ ١٦٧٢ء میں "کلیات شاہی" میں مستعمل ملتا ہے۔

اسم نکرہ ( مؤنث - واحد )
١ - مصوری، نقاشی، رنگ بھرنے کا کام۔
"دکن لکھنو کشمیر اور پٹنے کے مصوروں کی قلمکاری مسلم فن مصوری کی طرف مائل ہو گئی۔"    ( ١٩٦٤ء، تمدن ہند پر اسلامی اثرات، ٤٢٣ )
٢ - [ مصوری ] تصویر کے ہلکے یا دھندلے نشان کو روشنائی سے روشن اور درست کرنا، ٹیپ کرنا۔
٣ - مہرکنی؛ کندہ کاری، منبت کاری۔
مشرق معاشرہ پر نت نئی قلم کاریاں اور طلا کاریاں کیں تھیں۔"      ( ١٩٨٦ء، آئینہ، ٢١٥ )
٤ - چھاپے کے بجائے قلم سے کپڑے پر پھول بوٹے بنانے کا عمل؛ ایک قسم کا پھول دار کپڑا۔
 قلم کاری کے تھے ایسے پلنگ پوش جنھوں کی دیکھ رنگت جائیں ہوش (کذا)      ( ١٨٣٣ء، پنجہ رنگین، ١٥٤ )
٥ - [ کوفت کاری ]  برتن کی سطح پر قلم سے پھول پتوں کے کٹاؤ بنا کر اس میں سونے یا چاندی کا تار بٹھا کر برتن کی سطح کے ساتھ یک جان کر دینے کی صنعت۔
٦ - بلوری یا سلاخ نما شکل بنانا یا بننا۔
"ٹالک دراصل میگنیشیم کا مرطوبی Hydrous سیلیکٹ ہوتا ہے جس میں ایک صفاتی Monoclive قلم کاری ہوتی ہے اس کا رنگ سفید، سبز مائل ہو سکتا ہے۔      ( ١٩٧٧ء، معاشی جغرافیہ پاکستان، ١٥٣ )