ابتری

( اَبْتَری )
{ اَب + تَری }
( عربی )

تفصیلات


بتر  اَبْتَر  اَبْتَری

ثلاثی مجرد کے باب سے اسم تفضیل 'ابتر' کے ساتھ فارسی قاعدے کے مطابق 'ی' بطور لاحقۂ کیفیت استعمال کی گئی ہے۔ اردو میں ١٧٠٧ء کو "کلیات ولی" میں مستعمل ملتا ہے۔

اسم کیفیت ( مؤنث - واحد )
١ - انتشار پراگندگی، آوارگی، خرابی، تباہی و بربادی۔
 ہر شخص میں جوش خود سری ہے سوشل حالت کی ابتری ہے      ( ١٩٢١ء، اکبر، کلیات، ٣، ٤٤٧ )
٢ - وہ دھوکا جو گنجفے یا تاش کی تقسیم میں ہو جائے
"تم جب گنجفہ بانٹتے ہو تو ابتری ضرور پڑتی ہے"۔      ( ١٨٩٤ء، امیراللغات، ٥:٢ )
  • deterioration
  • ruin
  • decay;  worth less ness
  • wretchedness
  • poverty;  disorder
  • confusion;  disorganization;  mismanagement