افراتفری

( اَفْراتَفْری )
{ اَف + را + تَف + ری }
( عربی )

تفصیلات


عربی زبان سے مشتق دو اسماء کا مرکب 'افراط تفریط' اردو میں 'افراتفری' مستعمل ہے اور بطور اسم استعمال ہوتا ہے۔ تحریراً ١٨٨٠ء کو "آب حیات" میں مستعمل ملتا ہے۔

اسم کیفیت ( مؤنث - واحد )
١ - ہل چل، تہلکہ، کھل بلی۔
"عجب افراتفری پڑ رہی ہے . ہلچل پڑ رہی ہے۔"      ( ١٨٨٠ء، آب حیات، ٣٧ )
٢ - پریشانی، بدحواسی، گھبراہٹ۔
"یہ افراتفری تھی کہ الٰہی توبہ سونا دس روپیہ تولہ بک گیا۔"      ( ١٩٢٣ء، تربیت نسواں، ٣٤ )
٣ - کشاکش، باہم اختلاف (بیشتر خود غرضی کی بنا پر)۔
"اس افراتفری میں امید کی ایک جھلکی اس میں نظر آتی ہے کہ ان ہی زبانوں میں ایک ایسی بھی ہے جو ملک کے مختلف حصوں میں بولی جاتی اور اکثر حصوں میں سمجھ جاتی ہے۔"      ( ١٩٣٣ء، خطبات عبدالحق، ١ )
  • confusion
  • disorder;  bustle
  • tumult
  • commotion
  • uproar;  alarm
  • consternation
  • panic;  tumultuous dispersion
  • stampede.